"اور تم اپنے رَب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤگے"
"شادی کی پہلی سالگرہ مبارک ہو۔۔"
رات کے بارہ بجےمیں نے
اُسے جگا کر مسکراتے ہوئے اُسے مبارکباد دی۔۔۔
اُس نے پہلے اچھنبے سے مجھے دیکھا پھر مسکرا کر مبارکباد وصول کی اور آنکھیں موندے لیٹا رہا۔۔۔۔۔۔
میرے لئے اسکا یہ انداز نیا نہیں تھا۔۔
اِس ایک سال میں اُس نے بہت کم دفعہ اپنی محبت کا اظہار کیا تھا۔۔۔
ایسا نہیں تھا کہ وہ اظہارکے معاملے میں کنجوس ہے ۔۔
ہاں وہ زبان سے اظہار کے معاملے میں بہت کنجوس ہے۔۔۔
وہ محبت کا اظہار اپنے عمل سے کرتا ہے۔۔۔
وہ میرا خیال رکھتا ہے۔۔۔
میری خواہشات کا احترام کرتا ہے۔۔
ہر معاملے میں میری رائے لیتا ھے۔۔۔
اور کوئی بھی فیصلہ باہمی مشورے کے بغیر نہیں لیتا۔۔۔
سب سے بڑھ کر وہ میری عزّت کرتا ہے۔۔۔
ہاں اظہار وہ تب کرتا ھے جب وہ ایک بے اختیاری کی گرفت میں ہوتا ھے۔۔
یا جب کوئی خوبصورت لمحہ اُسے مسمرائز کر دیتا ہے۔۔۔۔
اور اُسکا یہ کبھی کبھی محبت کا اظہار کرنا روز روز کے اظہار کے مقابلے میں محبت کی قدر کو ذیادہ بڑھا دیتا ھے۔۔
آج اُسے وِش کرنے کے بعد میں نے ایک گفٹ پیک اُس کے سامنے رکھ دیا۔
اور کندھے سے ہلا کر اُسے گفٹ کی طرف متوجہ کیا۔
اُس نے حیرت سے مجھے دیکھا اور پھر ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بعد گفٹ کھولنے لگا۔۔
میں اُس کے عین سامنے بیٹھ گئی۔۔۔
ایک بڑے فریم میں ھماری شادی کی تصویر موجود تھی۔۔۔
تصویر میں موجود وہ لمحہ اتنا مکمل تھا کہ وہ اُن لمحوں میں کھو گیا۔۔۔
"تمہاری زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ کونسا ھے؟"
میں نے تصویرکی جانب دیکھتے ہوئے سوال کیا۔۔۔
"جب پہلی بار تم نے میری امامت میں اپنی فجر کی نماز پڑھی تھی۔۔۔
جانتی ہو میرا دل کیا چاہ رھا تھا۔۔۔
کہ یہ نماز کبھی ختم نہ ھو۔۔
سورۃ الرحمٰن پڑھتے ھوئے اُن لمحوں میں میرا دل حقیقت میں مجھ سے کہ رھا تھا
"اور تم اپنے رَب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤگے"
میرے لیے اِس سے خوبصورت اظہار کوئی نہ تھا۔۔۔
اُس نے تصویر ایک طرف رکھ کر میرے دونوں ہاتھ تھام لیے اور محبت و اپنائیت سے بھرپور لہجے میں بولا۔۔۔ "
محبت سے بھرپور ایک محرم اور شرعی زندگی کا ایک کامیاب سال بہت بہت مبارک ہو۔۔۔
بولو کیا تحفہ چاہیے تمہیں آج؟
میں نےاپنے مجازی خدا کو دیکھا۔۔
جس نے آج کے دن محبت کے اتنے خوبصورت اظہار کا تحفہ دیا مجھے ۔۔۔۔
" تمہاری امامت میں تہجد کی ایک نماز "
میں نے اپنا تحفہ مانگا۔۔۔
وہ کچھ لمحے بنا پلک جھپکے مجھے دیکھتا رھا
پھر اُس نے ذرا آگے جھک کر میری پیشانی پر شرعی رشتےکی رو سے ایک مہرِ محبت ثبت کی اور وضو کرنے اُٹھ کھڑا ھوا۔۔
جب کہ میرا دل بے اختیار کہ اُٹھا۔۔
"اور تم اپنے رَب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤگے" ❤
رات کے بارہ بجےمیں نے
اُسے جگا کر مسکراتے ہوئے اُسے مبارکباد دی۔۔۔
اُس نے پہلے اچھنبے سے مجھے دیکھا پھر مسکرا کر مبارکباد وصول کی اور آنکھیں موندے لیٹا رہا۔۔۔۔۔۔
میرے لئے اسکا یہ انداز نیا نہیں تھا۔۔
اِس ایک سال میں اُس نے بہت کم دفعہ اپنی محبت کا اظہار کیا تھا۔۔۔
ایسا نہیں تھا کہ وہ اظہارکے معاملے میں کنجوس ہے ۔۔
ہاں وہ زبان سے اظہار کے معاملے میں بہت کنجوس ہے۔۔۔
وہ محبت کا اظہار اپنے عمل سے کرتا ہے۔۔۔
وہ میرا خیال رکھتا ہے۔۔۔
میری خواہشات کا احترام کرتا ہے۔۔
ہر معاملے میں میری رائے لیتا ھے۔۔۔
اور کوئی بھی فیصلہ باہمی مشورے کے بغیر نہیں لیتا۔۔۔
سب سے بڑھ کر وہ میری عزّت کرتا ہے۔۔۔
ہاں اظہار وہ تب کرتا ھے جب وہ ایک بے اختیاری کی گرفت میں ہوتا ھے۔۔
یا جب کوئی خوبصورت لمحہ اُسے مسمرائز کر دیتا ہے۔۔۔۔
اور اُسکا یہ کبھی کبھی محبت کا اظہار کرنا روز روز کے اظہار کے مقابلے میں محبت کی قدر کو ذیادہ بڑھا دیتا ھے۔۔
آج اُسے وِش کرنے کے بعد میں نے ایک گفٹ پیک اُس کے سامنے رکھ دیا۔
اور کندھے سے ہلا کر اُسے گفٹ کی طرف متوجہ کیا۔
اُس نے حیرت سے مجھے دیکھا اور پھر ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بعد گفٹ کھولنے لگا۔۔
میں اُس کے عین سامنے بیٹھ گئی۔۔۔
ایک بڑے فریم میں ھماری شادی کی تصویر موجود تھی۔۔۔
تصویر میں موجود وہ لمحہ اتنا مکمل تھا کہ وہ اُن لمحوں میں کھو گیا۔۔۔
"تمہاری زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ کونسا ھے؟"
میں نے تصویرکی جانب دیکھتے ہوئے سوال کیا۔۔۔
"جب پہلی بار تم نے میری امامت میں اپنی فجر کی نماز پڑھی تھی۔۔۔
جانتی ہو میرا دل کیا چاہ رھا تھا۔۔۔
کہ یہ نماز کبھی ختم نہ ھو۔۔
سورۃ الرحمٰن پڑھتے ھوئے اُن لمحوں میں میرا دل حقیقت میں مجھ سے کہ رھا تھا
"اور تم اپنے رَب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤگے"
میرے لیے اِس سے خوبصورت اظہار کوئی نہ تھا۔۔۔
اُس نے تصویر ایک طرف رکھ کر میرے دونوں ہاتھ تھام لیے اور محبت و اپنائیت سے بھرپور لہجے میں بولا۔۔۔ "
محبت سے بھرپور ایک محرم اور شرعی زندگی کا ایک کامیاب سال بہت بہت مبارک ہو۔۔۔
بولو کیا تحفہ چاہیے تمہیں آج؟
میں نےاپنے مجازی خدا کو دیکھا۔۔
جس نے آج کے دن محبت کے اتنے خوبصورت اظہار کا تحفہ دیا مجھے ۔۔۔۔
" تمہاری امامت میں تہجد کی ایک نماز "
میں نے اپنا تحفہ مانگا۔۔۔
وہ کچھ لمحے بنا پلک جھپکے مجھے دیکھتا رھا
پھر اُس نے ذرا آگے جھک کر میری پیشانی پر شرعی رشتےکی رو سے ایک مہرِ محبت ثبت کی اور وضو کرنے اُٹھ کھڑا ھوا۔۔
جب کہ میرا دل بے اختیار کہ اُٹھا۔۔
"اور تم اپنے رَب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤگے" ❤
No comments:
Post a Comment