کچھ دن قبل گاڑی کا پارکنگ ٹکٹ نکالنے لیے مشین میں سکے ڈالے، مگر واپس آ گئے۔ پھر ڈالے، پھر واپس آگئے۔ سکے تبدیل کرکے دیکھے مگر ہر بار وہی نتیجہ۔ میں اسی ادھیڑ بن میں تھا کہ ایک نوجوان ٹکٹ لینے کے لیے وہاں آن پنہچا۔ میں نے اسے بتایا کہ شاید مشین خراب ہے، سکے لے نہیں رہی۔ اس نے کہا: ایک منٹ، تم نے بسم اللہ پڑھی تھی؟ میں خاموش رہا (یاد نہیں تھا کہ پڑھی تھی کہ نہیں)۔ اس نے با آواز بلند کہا: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اور یہ کہتے ہوئے اپنے سکے مشین میں ڈالے تو اس نے قبول کرلیے اور ٹکٹ جاری کردیا۔ میں حیران پریشان۔ اس کے جانے کے بعد میں نے بھی بسم اللہ پڑھ کر دوبارہ سکے ڈالے تو مشین نے لے لیے اور مجھے بھی ٹکٹ مل گیا۔یہ جو ہر کام کرنے سے قبل ہمیں چھوٹی چھوٹی دعائیں سکھائی گئی ہیں ان کا اللہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ ہمارا ہی بھلا ہوتا ہے۔ ان کلمات سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟ چلیں میں ہی بتا دیتا ہوں۔ وہ فائدہ یہ ہے کہ:” ہم کمپنی کے نیٹ ورک یا کوریج ایریا کے اندر رہتے ہیں …! “
یااللہ یہ کوریج ایریا کیا مصیبت ہے …؟ بھئی یہ سمجھنا تو کوئی مشکل نہیں۔ خاص کر کے ان لوگوں کے لیے جو موبائل استعمال کرتے ہیں، جیسے آپ کے موبائل اسکرین کے اوپر جو سگنلز کے دانے ہوتے ہیں وہ بتا رہے ہوتے ہیں کہ آپ کے موبائل کا رابطہ فون کمپنی کے ٹاور کے ساتھ کس کیفیت میں ہے۔ اگر تمام دانے روشن ہوں تو مطلب ہوتا ہے کہ تعلق بڑا اچھا اور مضبوط ہے اور اگر دانے دھندلا جائیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کے موبائل کا رابطہ ٹاور سے منقطع یا کمزور ہوچکا ہے …!پس یہ جو اٹھتے بیٹھتے ہمیں مختلف دعائیں سکھائی گئی ہیں یہ دراصل وہ سگنلز ہیں جو ہمیں اپنے رب کے ساتھ تعلق کا پتہ دیتے ہیں کہ وہ کتنا مضبوط ہے۔ ہر کام کرنے سے قبل بسم اللہ، تکلیف اور مصیبت کی گھڑی سامنے آنے پر حسبی اللہ، یا اناللہ و انا الیہ رٰجعون، باتھ روم میں جاتے اور نکلتے وقت، کھانا کھانے کے بعد، وضو کے بعد، سواری میں بیٹھتے ہوئے، نیا کپڑا پہنتے ہوئے، چاند دیکھنے پر، نئے شہر میں داخل ہونے پر، محفل سے اٹھتے ہوئے، حتیٰ کہ ہمسفر کے ساتھ خلوت کے موقعہ پر …!
غرض یہ کہ زندگی کے ہر ہر قدم پر انسان کے قلب کا تعلق اپنے پیدا کرنے والے کے ساتھ مضبوط کرنے کے لیے یہ دعائیں سکھائی گئی ہیں …!مجھ گناہ گار نے یہ دیکھا ہے کہ شیطان انسان پر حملہ آور ہوتے ہی سب سے پہلا کام یہ کرتا ہے کہ اسے اللہ کے کوریج ایریا سے باہر نکال لیتا ہے۔ اس کے بعد اس پر اپنا بقیہ کام کرتا ہے۔ بالکل اس طرح جیسے کوئی موبائل چور، موبائل چوری کرنے کے بعد سب سے پہلا کام یہ کرتا ہے کہ اس کی سم نکال کر پھینک دیتا ہے …!اس کیفیت کو پہچاننے کی سب بڑی نشانی یہ ہے کہ جب انسان اللہ کے کوریج ایریا سے نکل کر شیطان کے نیٹ ورک میں آتا ہے تو اس کی زبان پر سبحان اللہ، اللہ اکبر، بسم اللہ …کے بجائ”ابے یار‘”، “او شِٹ”،
ہائے میں مر گیا”، “لعنت ہو فلاں پر”یا کوئی نہ کوئی گالی آجاتی ہے۔ پس یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسان کو سمجھ لینا چاہیے کہ اب وہ اللہ کے بجائے شیطان کے نیٹ ورک میں داخل ہو چکا ہے …!تو میرے محترم و مکرم قارئین کرام حاصل کلام یہ کہ کہیں ہم بھی خود کو آئی فون سمجھتے ہوئے انھیں سگنلز کی عدم دستیابی کا شکار تو نہیں ہیں ….!اک لمحے کو ہی سہی، لیکن اس پہلو پر سوچیئے گا ضرور ….!اللہ تعالٰی مجھ سمیت ہم سب مسلمانان عالم کو مندرجہ بالا پیغام پر غور کرنے کی توفیق دیتے ہوئے عین صراط مستقیم پر چلنے کی کامل توفیق عطا فرمائے . .
No comments:
Post a Comment