ایک بہت امیر اور متجسس بادشاہ کی نگاہ راستے میں پڑے ایک بہت بڑے پتھر پر پڑی۔ وہ قریب ہی ایک جگہ پر چھپ کر دیکھتا رہا کہ کوئی اس بلا جیسے پتھر کو ہٹانے آئے گا یا نہیں۔ وہاں سے سب سے پہلے گزرنے والے لوگ بادشاہ کے ہی درباری اور تاجر تھے۔ مگر انہوں نے اسے اٹھانے کی بجائے اسے دیکھ کر نظر انداز کر دیا اور آگے بڑھ گئے۔ کچھ نے تو بادشاہ کو سڑکیں ٹھیک نہ کروانے پر قصوروار ٹھہرایا۔ کسی نے بھی وہاں سے اس پتھر کو ہٹانے کی کوشش نہ کی۔ بلاخر ایک کسان وہاں آیا۔ اس نے وہاں پڑے اس بڑے سے پتھر کو دیکھا۔ اس کے ہاتھوں میں سبزیاں اٹھائی ہوئیں تھیں۔ باقی لوگوں کی طرح پاس سے گزرجانے کی بجائے وہ پتھر کے قریب آیا، اپنا بوجھ نیچے رکھا اور دھڑ کی بازی لگا کر پتھر کو سڑکے کے کنارے تک لے جانے کی کوشش کرنے لگا۔
ایسا کرنے میں اسے بہت دشواری اور دقت پیش تو ائی مگر اخرکار وہ پتھر کو سڑک کنارے تک لے جانے میں کامیاب ہو ہی گیا تھا۔ کسان نے اپنا بوجھ اٹھایا اور جیسے ہی اپنے راستے واپس جانے لگا تو اس نے دیکھا کہ سڑک پر جہاں پتھر پڑا تھا وہاں اب ایک پرس پڑا ہے۔ ۔ کسان نے پرس کھولا تو یہ سونے کے سکوں سے بھرا پڑا تھا۔ اس کے ساتھ لگی پرچی پر بادشاہ کی طرف سے کوئی پیغام لکھا ہوا تھا۔ پیغام تھا “سونا تمھارے لیے راستے سے پتھر ہٹانے کا انعام تھا”۔ بادشاہ نے کسان نے کو وہ سکھا دیا جو ہم میں سے اکثر نہیں سیکھ پاتے۔ ہر رکاوٹ ہمیں اپنے آپ کو بہتر بنانے کا ایک موقع دیتی ہے۔ ہر مشکل سے دوچار ہونے کے بعد ایک انعام ہمارا انتظار کر رہا ہوتا ہے
No comments:
Post a Comment