ایک شخص نے ایک فقیر سے اپنے خواب کی تعبیر چاہی اور بیان کیا کہ میں جنگل میں چلا جا رہا ہوں کہ نا گہاں ایک شیر میرے پیچھے دوڑا، میں خوف کے مارے بھاگا اور جلد ہی ایک درخت کے اوپر چڑھ گیا- اور شیر درخت کے پاس کھڑا ہو گیا- میں جس شاخ پر بیٹھا تھا، دیکھا کہ دو چوہے ایک سیاہ اور دوسرا سفید اسے کاٹ رہے ہیں- نیچے جو دیکھا تو ایک بہت بڑی غار نظر آئی، جس میں ایک اژدہا منہ کھولے اس انتظار میں بیٹھا ہے
کہ جونہی میں گروں وہ مجھے اپنا نوالہ بنا لے-میں خوف سے کانپنے لگا، پھر اوپر نگاہ کی تو شاخ کے ساتھ شہد کا ایک چھتہ دیکھا ، میں نے اسے چھیڑا، تو ایک طرف سے شہد ٹپکنے لگا-اور میں اسے چاٹنے میں مصروف ہو گیا- شہد کی لذت میں ایسا مبتلا ہوا کہ مجھے شیر، اژدہا اور شاخ کاٹنے والے چوہوں کا احساس تک نہ رہا-پھر اس کے بعد میری آنکہ کھل گئی- فقیر نے کہا ہے بندہ خدا! جنگل سے مراد دنیا ہے- شیر سے مراد ملک الموت ہے- درخت کی شاخ جس پر تو نے کچھ دیر آرام پایا تیری عمر ہے ، جسے دن اور رات کاٹ رہے ہیں-غار اور اژدہا تیری قبر و لحد ہیں کہ تیری عمر کی شاخ کٹ گئی تو اس میں جا گرے گا- شہد لذت دنیا ہے جس نے تمہیں انجام کار سےبے خبر کر دیا
No comments:
Post a Comment